URDU-NASAR

ہم کلامی ۔ میں ڈرتا ہوں !

میں ڈرتا ہوں! کہ میرے الفاظ شائد بانجھ ہوتے جا رہے ہیں اور میں ان کو جِلا دینے کی تگ و دو میں کہیں اپنے آپ سے دور نکل آیا ہوں۔ کہ میں شعور و لاشعور کی جنگ میں شائد خود سے ہی ہار کر کسی شکست خوردہ سپاہی کی مانند پناہ کی تلاش میں سرگرداں ہوں۔ کہ اس مکاں و لامکاں کے رموز میں شائد میری ذات اک پرچھائی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں اور وہ پرچھائی بھی گردابِ مسلسل میں ہے۔ کہ میری کم ظرف منطق نے شعور کے تشخص کو کہیں دھندلا سا دیا ہے اور اس بڑھتی ہوئی دھند نے میری قوتِ اعتقاد کو کہیں مسخ کر دیا ہے۔ کہ میں اپنے ہی من کی غلام گردشوں میں محوِ رقص ہوں جیسے اک طائرِ مقید۔ کہ صناعتِ شب و روز سے دشتِ تنہائی میں بھٹکنا بھی زندگی کا حصہ قرار پایا۔ ہاں میں ڈرتا ہوں کہ شائد کسی بھی سوال کا جواب میرے پاس نہیں ہے۔ کہ نہ ہی میرا قلب پاک ہوا اور نہ ہی گدائے درِ خدا بننے کا ہنر سیکھ پایا۔ شائد دل کا آنگن ہی صاف نہیں اور اس راہ کی پہلی منزل ہی یہی ہے

بُلھیا ! قول الف دے پورے جیہڑے دل دی کرن صفائی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *